Muhammadi Rohani Qafila

محمدی روحانی قافلہ

محمدی روحانی قافلہ

importance of zikar

ذکرکی اہمیت

ذکر الہی کی اہمیت پر چند قرآنی آیات و احادیث اورحلقہ ذکر قائم کرنے کا طریقہ

قران مجید میں ذکرِ الٰہی کی اہمیت

“ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ ”

تم میرا ذکر کرو، میں تمہیں یاد کروں گا۔ (پاره:2 /سورۃ البقرہ /آیت نمبر:152)

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ-اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ

وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔ (پاره:13 /سورۃ الرعد/ آیت نمبر:28)

فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِكُمْ

پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے۔ (پارہ:5 / سورہ النساء / آیت نمبر 103)

یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰهَ ذِکْرًا کَثِيْرًاo وَّسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّاَصِيْلًاo

اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو o اور صبح و شام اسکی تسبیح کیا کرو o (پارہ : 22 / سورہ احزاب / آیت نمبر 41 ، 42)

یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِکُمْ اَمْوَالُکُمْ وَلَآ اَوْلَادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰهِ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ

اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کہیں) تمہیں اللہ کی یاد سے ہی غافل نہ کردیں، اور جو شخص ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔ (پارہ : 28/ سورہ المنافقون/ آیت نمبر : 9)

ذکر الٰہی کی فضیلت احادیت میں

جو الله عزوجل کا ذکر کرتے ہیں رحمت اُنہیں ڈھانپ لیتی ہے: حضور صلی اللّٰه تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا :’’ جو قوم بھی اللہ عزوجل کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھتی ہے ، ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں ، رحمت اُنہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اُن پر اطمینانِ قلب نازل ہوتا ہے اور اللّٰه عزوجل ان کا ذکر ان میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں ۔ (مسلم جلد نمبر 1 / باب فضل الجتماع علی تلاوۃِ القرآن و علی الذِّکرِ / صفحہ نمبر 1039 / حدیث نمبر 2700)

اللہ تعالی کا فرمان کہ جب میرا بندہ ذکر کرتا ہے تو میں بھی اُسے یاد کرتا ہوں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللّٰهُ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ میرے متعلق جیسا گمان رکھتا ہے میں اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں۔ جب وہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے دل میں میرا ذکر (یعنی ذکر خفی) کرتا ہے تو میں بھی(اپنی شایانِ شان) خفیہ اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ جماعت میں میرا ذکر (یعنی ذکرِ جہر) کرتا ہے تو میں اس کی جماعت سے بہتر جماعت میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک آئے تو میں ایک بازو کے برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ ایک بازو کے برابر میرے نزدیک آئے تو میں دو بازوں کے برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں (یعنی میری رحمت) اس کی طرف دوڑ کے آتی ہے۔‘‘ (مسلم جلد:1 / باب الحثِّ عَلٰی ذِکرِ اللّٰهِ تعالیٰ/ صفحہ نمبر:1033/ حدیث نمبر: 2675)

تمہاری زبان ہر وقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اسلام کے احکام و قوانین تو میرے لیے بہت ہیں، کچھ تھوڑی سی چیزیں مجھے بتا دیجئیے جن پر میں مضبوطی سے جما رہوں، آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری زبان ہر وقت اللہ عزوجل کی یاد اور ذکر سے تر رہے۔ (ترمذی جلد نمبر: 1 / باب ما جاء فی فضل الذکر/ صفحہ نمبر 778 / حدیث نمبر 3375)

للہ عزوجل کے ذکر کرنے والے بلند درجے میں ہوں گے: حضرت ابو سعید الخُدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا: قیامت کے دن اللہ عزوجل کے نزدیک درجہ کے لحاظ سے کون سے بندے سب سے افضل اور سب سے اونچے مرتبہ والے ہوں گے؟ آپ صلی اللّٰه تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ”کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والی عورتیں“۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اللّٰه عزوجل کی راہ میں لڑائی لڑنے والے غازی سے بھی بڑھ کر ؟ آپ صلی اللّٰه تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ اس نے اپنی تلوار سے کفار و مشرکین کو مارا ہو، اور اتنی شدید جنگ لڑی ہو کہ اس کی تلوار ٹوٹ گئی ہو، اور وہ خود خون سے رنگ گیا ہو، تب بھی اللّٰه عزوجل کا ذکر کرنے والے اس سے درجے میں بڑھے ہوئے ہوں گے۔ (ترمذی جلد نمبر 1/ باب ما جاء فی فضل الذکر/ صفحہ نمبر 778 / حدیث نمبر 3376)

جب بندہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو اللہ اس کے ساتھ ہوتا ہے: حضرت ابو دردہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: میں اپنے بندوں کے ہمراہ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے نام کی وجہ سے اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتا ہے۔ (الحاکم في المستدرک جلد نمبر:2 / کتاب الدعاء و التکبیر و التھلیل و التسبیح والذکر / صفحہ نمبر:230 / حدیث نمبر: 1824)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے لوگو! اللہ عزوجل کے فرشتوں کی کچھ جماعتیں ہیں جو آسمان سے اُترتی ہیں اور زمین میں ذکر کی مجالس میں ٹھہرتی ہیں اس لیے تم لوگ جنت کی کیاریوں میں سے چر لیا کرو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جنت کی کیاریاں کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ذکر کی محفلیں (جنت کی کیاریاں ہیں) اس لیے صبح و شام اللہ عزوجل کا ذکر کیا کرو اور اپنے دلوں میں اس کو یاد کیا کرو۔ جو شخص اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنا مقام جاننا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ اس بات پر غور کرے کہ اس کے دل میں اللہ عزوجل کا مقام کیا ہے؟ کیونکہ اللہ تعالی بندے کو وہی مقام دیتا ہے جو مقام بندہ اللہ تعالی کو اپنے دل میں دیتا ہے۔
(الحاکم في المستدرک جلد نمبر:2 / کتاب الدعاء و التکبیر و التھلیل و التسبیح والذکر / صفحہ نمبر:228 / حدیث نمبر: 1820)

اللہ عزوجل کا ذکر کثرت سے کرو

حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللّٰه تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اللّٰه عزوجل کا ذکر اتنی کثرت سے کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہیں۔ (الحاکم في المستدرک جلد نمبر: 2 / کتاب الدعاء و التکبیر و التھلیل و التسبیح والذکر / صفحہ نمبر 237 / حدیث نمبر 1839)

حلقۂ ذکر (یعنی اجتماعی ذکر) کا مقصد

ا۔اللہ تعالیٰ کو اجتماعی طور پر یاد کرنا۔
۲۔ دلوں کو غفلت سے بیدار کرنا۔
۳۔ روحانی تعلق مضبوط بنانا۔
۴۔  ذکرِ قلبی (یعنی ذکرِ باطنی) کی تیاری کرنا۔

ہر عمل کی نیت ضروری ہے اس لیے ذکر سے پہلے اچھی نیتیں فرما لیں

ا۔ضائے الہی کی نیت ہو۔
۲۔ پاکیزگی ہو۔
۳۔ باوضو ہوں۔
۴-کپڑے پاک صاف ہوں-
۵-جگہ صاف اور خوشبودار ہو۔
نوٹ: مزید بھی اچھی نیتیں کی جا سکتی ہیں۔

حلقہ ذکر قائم کرنے کا طریقہ

میں ذکرِ الٰہی کے لیے حلقہ میں بیٹھا ہوں تاکہ اللہ عزوجل کی رضا حاصل کر سکوں ذکر کے دوران یہ تصور قائم کریں کہ حلقہ ذکر میں سب سے زیادہ میں ہی گنہگار ہوں

حلقہ ذکر میں بیٹھنے کا طریقہ

میںسب ذاکرین دائرے (یعنی حلقہ) کی صورت میں بیٹھیں۔ درمیان میں خالی جگہ رکھی جائے۔ ذکر کرانے والا (شیخ یا صاحبِ ذکر) سامنے بیٹھا ہو۔ ذکر شروع کرنے سے پہلے سورہ فاتحہ ایک بار اور سورہ اخلاص 12 بار اول آخر ایک ایک بار درود شریف پڑھ کر حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اور اہل بیتِ اطہار و اصحاب کرام علیہم رضوان اور اولیاء کاملین راحمہ اللہ کو تحفتا پیش کیا جائے اور تمام امت کو حاضرین حلقہ ذکر کے والدین اور عزیز و اقارب کو ایصال ثواب کیا جائے۔ دل میں توجہ اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف ہو۔

آغازِ محفل

تلاوتِ قرآنِ پاک (چند آیات)
درود شریف
استغفار (تین یا پانچ بار)
نعت شریف یا منقبت پڑھی جائے۔

ذکر کے اقسام و ترتیب

الف)۔ 🌹ذکرِ لسانی: (یعنی زبان سے ذکر کرنا) بلند یا درمیانی آواز میں ذکر کیا جاے۔ پورے14 اسباق کا ذکر یا چند اسباق کا ذکر کریں مثلا

ا۔الله الله الله الله الله۔
۲لَا إلٰهَ إلَّا اللّٰهُ۔
۳ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدَ رَّسُوْلُ اللّٰهِ۔
۴- اَنْتَ الْھَادِی اَنْتَ الْحَقْ لَیْسَ الْھَادِی اِلاَّ ھُوْ۔
ذکر میں دل ، زبان ، اور سانس کا ربط قائم رکھا جاے۔

ذکرِ قلبی

آنکھیں بند کر کے دل پر توجہ رکھیں اور خیال پیدا کریں کہ دل پر الله کا نام نقش ہے اور دل اَللّٰه اَللّٰه اَللّٰه اَللّٰه اَللّٰه کر رہا ہے۔ دل کی دھڑکن کے ساتھ “اَللّٰه اَللّٰه اَللّٰه کہیں۔ دل پرتصور رکھیں کہ دل کے اندر “اَللّٰه” کا نور اُتر رہا ہے۔ سانس کے اندر بھی اَللّٰه اور سانس کےباہر بھی اَللّٰه کا ذکر جاری ہے۔ یہ ذکر خاموشی سے خفی انداز میں اندرونی طور پر کیا جاتا ہے۔ خفی ذکر ریا سے دور اور اخلاص سے معمور ہوتا ہے۔

اختتامِ ذکر

آخر میں درود شریف پڑھا جائے۔
اختتامی اور اجتماعی دعا کی جائے۔
خاص طور پر اپنے گناہوں کی معافی والدین کے گناہوں کی معافی امتِ مسلمہ اور روحانی پیشوا کے لیے خصوصی دعا کی جائے۔

روحانی آدابِ حلقہ ذکر

ا۔اخلاص صرف اللہ عزوجل کی رضا کے لیے ذکر کرنا۔
۲ سکون شور شرابہ، چیخ و پکار سے گریز کرنا۔(اور ایسی جگہ ذکر کرنا جہاں شور و غُل نہ ہو)۔
۳ آنسو ذکر کے وقت دل کی نرمی اور تاثیر مطلوب ہے۔
۴- دعا آخر میں خشوع و خضوع کے ساتھ دعا کرنا۔

حلقہ ذکر کے اثرات

۱-اللہ کی محبت ومعرفت ملتی ہے۔
۲-قربِ الہی نصیب ہوتا ہے۔
۳دل کو سکون ملتا ہے۔
۴-گناہوں کی بخشش ہوتی ہے۔
۵-روحانی ترقی ملتی ہے۔
۶۔ نفسِ امارہ کی اصلاح ہوتی ہے۔
۷۔نفسِ مطمئنہ اور نفسِ راضیہ پر ترقی نصیب ہوتی ہے۔
۸۔ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی محبت و دیدار نصیب ہوتا ہے۔
۹۔سنت مبارک پر عمل نصیب ہوتا ہے۔
۱۰۔اہل بیتِ اطہار کی محبت و دیدار نصیب ہوتا ہے۔
۱۱۔قرانِ مجید کی محبت ملتی ہے۔
۱۲۔شیخِ کامل سے محبت اور لگاؤ نصیب ہوتا ہے۔

سائیں سرکار سے رابطہ کریں

آپ سائیں سرکار سے براہ راست بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ رابطہ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کریں۔

WhatsApp نمبر

رابطہ فارم